top of page
Search

"بے حیائی کی ٹھنڈک سے پردے کی گرمائش بہتر ہے"

  • Armeen Aabroo
  • Feb 19, 2021
  • 4 min read

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

بے حیائی کی ٹھنڈک سے پردے کی گرمائش بہتر ہے!

حیا.. حیا کیا ہے؟؟؟ ایک نام، ایک کام یا ایک چیز؟ کبھی سوچا ہے. ہم... نہیں! لفظ حیا نکلا ہے لفظ حیات سے جس کے معنی ہیں زندگی. کچھ تو سمجھ آیا ہو گا. حیا دراصل ایک جذبہ ہے. وہ جذبہ جو مردہ دلوں کو زندگی بخشتا ہے. جس کی موجودگی زندگی سے عبارت ہے، اور جس کی عدم موجودگی مثل موت ہے! ہر چیز کو دیکھنے کہ دو زاویے ہوتے ہیں. ایک منفی اور ایک مثبت. اسی طرح لفظ حیا کو دیکھنے کے بھی دو ہی زاویے ہیں. اگر آج کی جوان نسل کو کٹپتلی کا نام دیا جائے تو غلط نہ ہو گا. (یہاں جوان نسل میں میں خود بھی شامل ہوں). ہم لوگوں کو جو دکھایا جاتا ہے ہم وہی دیکھتے ہیں. اگر غلط دکھایا جائے گا تو غلط ہی دیکھیں گے. اسکے برعکس اگر صحیح دکھایا جائے گا تو صحیح ہی دیکھیں گے. ہم لوگوں کو حیا کے مطلب سے بھی غلط طریقے سے اشناں کروایا گیا ہے. ہمیں لگتا ہے حیا کا مطلب ہے پردہ کرنا، اپنے آپ کو ڈھانکنا یا اپنے وجود کو چھپا کر رکھنا. مگر یہ مکمل مطلب نہیں ہے. حیا اصل میں اس جھجک اور اس شرم کو کہا جاتا ہے جو گناہ کرتے ہوئے انسان کے دل پیدا ہوتی ہے. ہمارے معاشرے میں یہ ہر کسی کے دماغ میں یہ کانسپٹ پیدا کر دیا گیا ہے کہ پردہ یا حیا صرف عورت کے لیے ہے. جبکہ ایسا نہیں ہے. بے شک عورت کے معنی "پوشیدہ" کے ہیں. عورت جسے رب کائنات نے خود پوشیدہ رکھا ہے اور رہنے کا حکم دیا ہے. وہ کتنے پیارے انداز میں قرآن میں جنتی عورتوں کا ذکر کرتا ہے. " اور ان کے لیے خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہوگی ایسی حسین جیسے چھپا کر رکھے گئے موتی." (الرحمن ٢٣، ٢٢) "اور ان کے پاس نگاہیں بچانے والی خوبصورت آنکھوں والی عورتیں ہوں گی." (الصفت ٤٨ ) جب جذبہ حیا ماند پڑ جاتا ہائی تو برائی انسان کے لیے قبل قبول ہوتی چلی جاتی ہے. اور پھر ایک وقت آتا ہے کہ انسان کو وہ گناہ گناہ نہیں لگتا، الله کی نافرمانی نافرمانی نہیں لگتی اور پھر برائی برائی ہی محسوس نہیں ہوتی... روز اول سے ہی شیطان کا حملہ انسان کی حیا پر ہوتا ہے. اسکی مثال ہمارے سامنے حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت حوا علیہ سلام کے ساتھ ہوئے واقع کی شکل میں آتی ہے. وہ دونوں جنت میں ایک پر آسائش زندگی بسر کر رہے تھے. مگر شیطان کے بہکاوے میں آکر انہوں نے اس درخت سے پھل کھا لیا جس سے الله نے منہ فرمایا تھا. اور الله نے سزا کے طور پر ان سے ان کا لباس لے لیا. اور انکو پتوں سے اپنے جسم کو ڈھکنا پڑا. رسول الله ﷺ نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا: "جب تم میں حیا نہ رہے تو جو جی چاہے کرو." (بخاری) حیا اور ایمان دو چیزیں ساتھ ساتھ ہیں. جہاں حیا نہ ہو وہاں ایمان نہیں ہوتا. اور جب ایمان ہی نہ رہے تو انسان مسلمان ہی نہیں رہتا. اچھا... حیا کا ایک اہم جز ہے پردہ اور پردے کا ایک اہم حصہ حجاب ہے. یہ بات ذہن نشیں کر لیں کہ حجاب نا محرموں سے کیا جاتا ہے. اللہ تعالی قرآن میں فرماتے ہیں: "اے نبی ﷺ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے گھونگھٹ ڈال لیا کریں. اس سے یہ بات متوقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور ستائی نہ جائیں." (الاحزاب ٥٩) یہاں پہچان لی جائیں سے مطلب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں کہ وہ مسلمان خواتین ہیں اور پھر ستائی نہ جائیں. ایک مرتبہ حضورﷺ نے حضرت فاطمہ راضی الله عںہ سے پوچھا: "بیٹی! عورت کی سب سے اچھی صفت کون سی ہے؟" حضرت فاطمہ نے جواب دیا: "عورت کی سب سے اعلی خوبی یہ ہے کہ نہ وہ کسی غیر مرد کو دیکھے اور نہ کوئی غیر مرد اس کو دیکھے." (سیرت فاطمہ، طالب ہاشمی) کیا آج ہم یہ چیز اپنی جوان نسل میں دیکھتے ہیں؟ نہیں.... بلکل نہیں....! اور یہ کوئی فخر کی بات نہیں ہے... شرم کی بات ہے.. آج ہمارے معاشرے کی خواتین بغیر کسی جھجک کے غیر، نامحرم مردوں سے گفتگو کر رہی ہوتی ہیں...... پھر بات آتی ہے ستر کی حفاظت کی. عورت کا ستر چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ پورا جسم ہے. ستر جسم کے اس حصے کو کہتے ہیں جس کا ڈھانکنا فرض ہے. کیا ہماری خواتین اور لڑکیاں اس بات کا خیال رکتیں ہے کہ وہ اپنی ستر کی حفاظت کر رہیں ہیں یا نہیں....؟ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے. ہم سب جانتے ہیں اس سوال کا جواب. لباس! لباس... عورت کے لیے لباس کی کیا شرائط ہیں؟ لباس چست نہ ہو. جھلکنے والا نہ ہو اور مردوں سے مشا بہت والا نہ ہو. اچھا... کچھ لڑکیوں کے منہ سے بذات خود میں نے یہ سنا ہے کہ اسلام میں اتنی سختیاں کیوں ہیں؟ اور اسلام میں فیشن بھی نہیں کر سکتے... وغیرہ وغیرہ. تو ان کے لیے جواب عرض ہے کہ اسلام میں جو باتیں، پابندیاں ہیں وہ ہماری ہی بھلائی کے لیے ہیں. الله نے جو جو حکم ہمیں دئیے ہیں وہ ہماری ہی بھلائی کے لیے ہیں. اور جہاں بات آتی ہے فشن کی... تو فیشن اسلام میں حرام نہیں ہے. مگر وہ فیشن جو الله کی بنائی گئی حدود میں ہے. چاہے لڑکا ہو یا لڑکی کوئی بھی کسی بھی قسم کے معاملے میں اپنی حدود سے نکلنے کی کوشش کرے گا تو منہ کے بل ہی گرے گا. الله کے رسولﷺ فرماتے ہیں: "بے حیائی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے عیب دار بنادیتی ہائی اور حیا جس چیز میں بھی ہوتی ہے اسے زینت دیتی ہے." (ترمذی) کیا میں چاہوں گی کہ میری شخصیت میں عیب ہو.....؟! ایسا عیب جیسے رسول الله ﷺ نے ناپسند فرمایا ہو.... تو پھر کیوں نا اس حیا کو اختیار کیا جائے جو مجھے خوبصورتی بخشتی ہے. پاکیزہ خوبصورتی!

"اے الله میرے نفس کو پرہیزگاری عطا کر اسے پاک کر، تو ہی اسے بھر پاک کرنے والا ہے. تو ہی اس کا نگران اور آقا ہے."

"اے الله میرے اس لکھے ہوئے سے لوگوں کو ہدایت نصیب فرما. اگر کسی ایک فرد پر بھی میری کی گئی بات اثر کر گئی تو میں سمجھوں گی کہ میرا مقصد پورا ہو گیا اور اے الله قرآن اور احادث میں اگر کوئی کمی بیشی رہ گئی ہو تو اسے معاف فرمانا." (آمین)


 
 
 

댓글 3개


Humail Uddin
Humail Uddin
2021년 2월 20일

MashaAllah your skills are awesome! You are having a great talent of writing. May Allah give u many many success in your life. Aameen

😍

좋아요

Kashif Uddin Shamsi
Kashif Uddin Shamsi
2021년 2월 19일

Maa Shaa Allaah you are one of the best young writers I have ever seen rather I would like to say that you are one the most talented emerging writer in Urdu language, May Allaah SWT give you great success here n hereafter. Aameen.

좋아요
Humail Uddin
Humail Uddin
2021년 2월 20일
답글 상대:

Aameen summa Aameen

좋아요
Post: Blog2_Post

Subscribe Form

Thanks for submitting!

©2021 by writer armeen. Proudly created with Wix.com

bottom of page